انبیاء کرام علیھم السلام کی سب سے بنیادی دعوت
وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلا ًاَنِ اعْبُدُوْااللّٰهَ وَاجْتَنِبُوْا الطَّاغُوْت
(سورہ نحل آیت۳۶)
ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ(لوگو) الله کی عبادت کرو اور طاغوت (الله کے سوا جس کی بھی عبادت کی جاتی ہو) سے بچو۔
اور ہر رسول جب بھی اپنی قوم سے مخاطب ہوا تو فرمایا
اعْبُدُوْا اللّٰهَ مَالَکُمْ مِّن اِلٰہً غَیْرُہُ۔( الاعراف: ۵۹)
اے میری قوم! تم الله تعالی ہی کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی تمہارا معبود ہونے کے قابل نہیں
شیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ فرماتے ہیں بعثت کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں تیرہ سال تک لوگوں کو توحید اور عقیدے کی دعوت دیتے رہے، اس لیے کہ یہی وہ بنیاد ہے جس پر دین کی عمارت قائم ہوتی ہے۔ (حقیقی ) داعیان اور مصلحین نے ہر زمانے میں انبیاء کرام کے اسی نقش قدم کی پیروی کی ہے۔ چنانچہ وہ توحید اور عقیدے کے اصلاح کی دعوت سے اپنے کام کا آغاز کرتے ہیں۔
عقیدہ توحید اور اس کے منافی امور لشیخ صالح بن فوزان صفحہ ۲۷
جمع وترتیب: ابو محمد عنایت الله