ایمان کی مٹھاس کیسے حاصل ہو؟

عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: “ذَاقَ طَعْمَ الْإِيمَانِ مَنْ رَضِيَ بِاللهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا”

[مسلم 34]

حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ’’ جو اللہ کے رب، اسلام کے دین اور محمد ﷺ کے رسول ہونے پر راضی ہو گیا اس نے ایمان کا ذائقہ چکھ لیا۔

نواب سید محمد صدیق حسن خان رحمه الله فرماتے ہیں ، اس حدیث (رضی بالله ربا) میں لفظ الله سے توحید الوہیت اور لفظ رب سے توحید ربوبیت کا اقرار ثابت ہوا۔ جس کے اقرار سے کوئی شخص کامل مومن ہوتا ہے ۔ جو شخص ایک قسم کی توحید کا اقرار کرے اور دوسری قسم کی توحید کا منکر ہو، وہ کافر ہے یا مشرک ہے، بہرحال وہ مومن نہیں ہے۔ ایمان اس وقت تک درست رہتا ہے جب تک الله اور اسکے رسول کے برابر کسی سے محبت، الفت اور مودت نہ ہو۔

مجموعہ رسائل عقیدہ لشیخ صدیق حسن خان صفحہ۱۰۶

ترجمہ و ترتیب: ابو محمد عنایت اللہ