توحید کے مفہوم کی تفسیر ۔
وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولاً أَنِ اعْبُدُواْ اللَّهَ وَاجْتَنِبُواْ الطَّاغُوتَ ۔
اور ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ لوگو صرف الله تعالٰی ہی کی عبادت کرو اور طاغوت کی عبادت سے بچو۔
شیخ صالح بن عبدالعزیز بن محمد بن ابراہیم آل الشیخ فرماتے ہیں، یہ آیت عبادت اور توحید کے مفہوم کی تفسیر ہے نیز اس آیت سے معلوم ہوا کہ الله تعالی کے تمام رسول ان دو باتوں کی تعلیم کے لیے مبعوث کیے گئے کہ لوگو تم صرف الله تعالٰی کی عبادت کرو اور طاغوت کی بندگی سے اجتناب کرو۔ اسی کو توحید (الوہیت) کہتے ہیں اس آیت کے پہلے جملہ ,,”اعبدوا الله” میں توحید (عبودیت) کا اثبات و اقرار ہے اور “واجتنبوا الطاغوت” میں شرک کی نفی اور انکار ہے۔
طاغوت: ہر وہ معبود، متبوع یا مطاع چیز جسے انسان اس کی حد سے بڑھا دے اسے طاغوت کہتے ہیں۔
غایۃ المرید فی شرح کتاب التوحید صفحہ ۱۴
جمع وترتیب: ابو محمد عنایت الله


