غلو، کفر اور ترکِ دین کا سبب ہے ۔

عبدالله بن مسعود کہتے ہیں رسول الله ﷺ نے فرمایا۔

((ھلك المتنتطعون -قالها ثلاثا)) (صحیح مسلم ح:۲۶۸۰)

غلو کرنے والے اور حد سے بڑھنے والے ہلاک ہوئے آپ نے یہ کلمات تین مرتبہ ارشاد فرمائے،،

متنطعون ،، سے وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے اپنے افعال و اقوال ، اور کسی چیز کا علم حاصل کرنے میں اس قدر غلو اور تکلف کیا ، کہ جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی۔ جب لوگ بزرگان دین کے حق میں ،غلو، یعنی ان کی عزت و تکریم میں حد سے تجاوز کرنے لگ جائیں تو وہ دین سے دور اور کفر میں مبتلا ہو جاتے ہیں جیسا کہ قومِ نوح نے صالحین کے حق میں غلو کیا اور ان کی قبروں پر مجاور بن کر بیٹھ گئے تو آخر کار انہی کی پوجا شروع کر دی۔

جمع و ترتیب : ابو محمد عنایت الله