کافروں کی عیدوں پر مبارکباد دینے کا حکم ۔

وَتَعَاوَنُوْا عَلَي الْبِرِّ وَالتَّقْوٰى ۠ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَي الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ

۔ (المائدۃ: 2)

(اور ایک دوسرے کے ساتھ نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں تعاون کرو، اور گناہ اورظلم وزیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون نہ کرو،)

امام ابن القيم – رحمه الله – فرماتے ہیں:

“جہاں تک کفار کے ان شعائر کی مبارکباد دینے کا تعلق ہے جو ان کے دین سے خاص ہیں، تو یہ بالاتفاق حرام ہے۔ جیسے ان کو ان کے تہواروں اور روزوں پر مبارکباد دینا، مثلاً یہ کہنا: تمہیں یہ عید مبارک ہو، یا تمہیں اس تہوار کی خوشی ہو، اور اس جیسی دیگر باتیں۔ اگرچہ ایسا کہنے والا شخص کفر سے بچ جائے، پھر بھی یہ حرام کاموں میں سے ہے۔ یہ اس بات کے مترادف ہے جیسے کسی کو صلیب کو سجدہ کرنے پر مبارکباد دی جائے۔ بلکہ یہ اللہ کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناہ اور زیادہ ناپسندیدہ ہے کہ کسی کو شراب پینے، قتل کرنے یا حرام ، زنا جیسے گناہوں پر مبارکباد دی جائے۔”

(احکام اہل الذمة 441/1)

جمع و ترتیب : ابو محمد عنایت الله